مصنوعی ذہانت: تیز تر انسانی ترقی کی ضامن

مصنوعی ذہانت: تیز تر انسانی ترقی کی ضامن

انسانی ترقی کی رفتار لوگوں کی آزادی اور فلاح و بہبود کے پیمانے سے ناپی جاتی ہے۔کووڈ-19کی وبا کے بعد سے انسانی ترقی سست روی کا شکار ہے۔ اقوامِ متحدہ نے 6 مئی کو جاری کردہ ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اگر مصنوعی ذہانت کو درست طریقے سے استعمال کیا جائے تو یہ لاکھوں زندگیاں بہتر بنانے کا ایک طاقتور ذریعہ ثابت ہو سکتی ہے۔ کئی دہائیوں تک انسانی ترقی کے اشاریے مسلسل بہتری کی طرف گامزن رہے، اور اقوامِ متحدہ کے محققین نے پیش گوئی کی تھی کہ سال 2030 تک دنیا کی آبادی کو اعلیٰ سطح کی ترقی حاصل ہو جائے گی۔ تاہم، گزشتہ چند سالوں میں کووڈ۔19 جیسے غیر معمولی عالمی بحرانوں کے بعد یہ امیدیں معدوم ہوگئی ہیں اور دنیا بھر میں ترقی کا عمل رک گیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے ترقیاتی ادارے (یو این ڈی پی) کی جانب سے شائع ہونے والی سالانہ "ہیومن ڈیولپمنٹ رپورٹ” کے مطابق امیر اور غریب ممالک کے درمیان عدم مساوات مسلسل چوتھے سال بڑھ رہی ہے۔ عالمی دباؤ، جیسے بڑھتی ہوئی تجارتی کشیدگیاں اور شدید قرضوں کا بحران، حکومتوں کی عوامی خدمات میں سرمایہ کاری کرنے کی صلاحیت کو محدود کر رہے ہیں، جس کے باعث ترقی کے روایتی راستے سکڑتے جا رہے ہیں۔ یو این ڈی پی کے ایڈمنسٹریٹر، آخم اسٹینر کے مطابق یہ سست روی عالمی ترقی کے لیے ایک حقیقی خطرے کی علامت ہے۔ اگر 2024 کی یہ سست رفتار ترقی معمول بن گئی، تو 2030 کا ترقیاتی ہدف حاصل کرنے میں کئی دہائیاں لگ سکتی ہیں، جس کے نتیجے میں دنیا کم محفوظ، زیادہ منقسم اور معاشی و ماحولیاتی جھٹکوں کے لیے زیادہ کمزور ہو جائے گی۔

[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے