
فاروق ارگلی اردو کا قطب مینار: میڈیا پلس آڈیٹوریم میں "ایک شام فاروق ارگلی کے نام” کا شاندار انعقاد

حیدرآباد:اردو کے ممتاز و بزرگ صحافی، ادیب اور محقق جناب فاروق ارگلی نے کہا ہے کہ اردو زبان ہماری پہچان ہے اور سارے ہندوستان میں اگر کہیں زندہ اردو نظر آتی ہے تو وہ شہر حیدرآباد ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار میڈیا پلس آڈیٹوریم میں منعقدہ تقریب "ایک شام فاروق ارگلی کے نام” سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جس کا اہتمام میڈیا پلس فاؤنڈیشن نے 8 مئی کی شب کیا تھا۔
تقریب کی صدارت پروفیسر ایس اے شکور (ڈائریکٹر دائرۃ المعارف، حیدرآباد) نے کی جبکہ کنوینر کی ذمہ داری ڈاکٹر فاضل حسین پرویز نے نبھائی۔ اس موقع پر شہر کی معروف علمی، ادبی اور صحافتی شخصیات موجود تھیں۔
جناب فاروق ارگلی نے اعلان کیا کہ وہ حیدرآباد پر ایک ڈاکیومنٹری فلم تیار کر رہے ہیں، جس کے لیے کافی مواد اکھٹا ہو چکا ہے۔ انہوں نے اس ضمن میں ڈاکٹر فاضل حسین پرویز، ڈاکٹر عابد معز، معین بھائی اور رحمٰن پاشاہ کی رہنمائی کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے بتایا کہ وہ اردو کے خدمت گزار ہیں اور ان کی زندگی کا بیشتر حصہ مطالعے میں گزرا ہے۔ جناب علی صدیقی کی شخصیت کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اردو کی عالمی خدمات کے روشن مینار ہیں جن کی بدولت عالمی اردو کانفرنس جیسا تاریخی قدم ممکن ہو سکا۔
پروفیسر ایس اے شکور نے اپنی صدارتی تقریر میں کہا کہ جناب فاروق ارگلی کی خدمات اردو دنیا کے لیے بیش بہا سرمایہ ہیں۔ انہوں نے جناب کبیر صدیقی سے گزارش کی کہ وہ عالمی اردو کانفرنس کے احیاء میں قدم بڑھائیں۔
عزیز احمد (جوائنٹ ایڈیٹر، روزنامہ اعتماد) نے کہا کہ جناب فاروق ارگلی ہمہ جہت شخصیت ہیں اور ان کا اردو پر احسان ناقابلِ فراموش ہے۔ ڈاکٹر عابد معز نے انکشاف کیا کہ جناب ارگلی نے تقریباً ڈھائی سو ناول لکھے ہیں، جن میں کچھ حسینہ کانپوری کے قلمی نام سے رومانوی ناول بھی شامل ہیں۔
مسعود جعفری نے جناب ارگلی کو اردو کا قطب مینار قرار دیا اور کہا کہ جب تک اردو زندہ ہے، فاروق ارگلی کا نام بھی زندہ رہے گا۔ انہوں نے انہیں فاروق اردوولی کا لقب دیا۔
محترمہ رفعیہ نوشین نے جناب فاروق ارگلی کی شخصیت اور خدمات پر پرمغز مقالہ پیش کیا، جسے خوب سراہا گیا۔ تقریب کے اختتام پر جناب فاروق ارگلی کی تصنیف "مجاہد اردو علی صدیقی” شرکاء کو بطور تحفہ پیش کی گئی۔
اس تقریب میں بیگم علی صدیقی، خالد شہباز، ڈاکٹر جاوید کمال، ڈاکٹر ناظم علی، بصیر خالد، سید غوث محی الدین، قاری نصیر احمد منشاوی، نوید جعفری اور دیگر معزز شخصیات نے شرکت کی۔
حیدرآباد میں منعقدہ اس یادگار شام نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ یہ شہر اردو زبان، تہذیب، اور ثقافت کا اصل مرکز ہے۔
4o