غزہ پر حملوں میں شدت، صہیونی کابینہ میں شدید اختلافات

غزہ پر حملوں میں شدت، صہیونی کابینہ میں شدید اختلافات

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، صہیونی حکومت نے غزہ کے خلاف کاروائی میں تیزی اور حملوں میں شدت لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق سیکیورٹی کابینہ کے اجلاس میں غزہ پر شدید حملے کے وقت کے بارے میں صہیونی وزراء کے درمیان شدید تناؤ اور اختلافات دیکھنے میں آئے۔

چینل 12 کی رپورٹ کے مطابق، وزیر خزانہ بزلل اسموتریچ اور وزیر داخلی امور ایتمار بن گویر نے فوری طور پر غزہ میں فوجی کارروائی شروع کرنے کا مطالبہ کیا، تاہم کابینہ کے اکثریتی ارکان نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کارروائی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے متوقع دورہ مشرق وسطی تک مؤخر کرنا چاہیے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیلی اعلی حکام کا خیال ہے کہ ٹرمپ کے ممکنہ دورے سے فلسطینی تنظیم حماس پر سفارتی دباؤ ڈالا جاسکتا ہے تاکہ وہ کسی معاہدے پر راضی ہوجائے لہذا اس موقع کا انتظار بہتر حکمت عملی ہوگی۔

اسی دوران اسرائیلی سیکیورٹی ذرائع نے چینل 12 سے گفتگو میں دعوی کیا ہے کہ اسرائیلی فوج سفید پرچم نہیں لہرائے گی اور ہمیں غزہ پر حملے روکنے کی کوئی گنجائش نظر نہیں آتی۔

سیکورٹی حکام نے بتایا کہ وہ اس وقت ایک ایسے نظام کی تیاری میں مصروف ہیں جس کے ذریعے انسانی امداد غزہ میں پہنچائی جاسکے مگر اس سے اسرائیلی فوجی اہداف پر کوئی اثر نہ پڑے۔

[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے