صوفی اسلامک بورڈ، وقف قانون کی تائید میں حلفنامہ داخل کرے گا (ویڈیو)

صوفی اسلامک بورڈ، وقف قانون کی تائید میں حلفنامہ داخل کرے گا (ویڈیو)

احمدآباد (پی ٹی آئی) صوفی اسلامک بورڈ کے قومی صدر منصور خان نے پیر کے دن کہا کہ صوفی اسلامک بورڈ وقف ترمیمی قانون کی تائید میں سپریم کورٹ جائے گا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ جمعیت علمائے ہند اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رہنما مسلمانوں کو گمراہ کررہے ہیں۔

پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ صوفی مسلمان ترمیمی قانون کی بھرپور تائید کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی دفعات کا بعض تنظیموں اور افراد نے خودغرض مقاصد کے لئے وقف زمین ہتھیانے بے جا استعمال کیا تھا۔ اس طرح عام مسلمانوں کی فلاح و بہبود نظرانداز ہوگئی تھی۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ اسٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا(سیمی) اور پاپلر فرنٹ آف انڈیا(پی ایف آئی) جیسی شدت پسند تنظیموں سے سابق میں وابستہ رہے بعض افراد اب آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان بن گئے ہیں۔ وقف جائیدادیں ہڑپنے کا جن پر الزام ہے وہ لوگ اب مسلمانوں کو وقف ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے لئے اُکسارہے ہیں۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور جمعیت علمائے ہند کے رہنما گمراہ کررہے ہیں۔ ان لوگوں کے مفادات جب بھی خطرہ میں پڑجاتے ہیں یہ لوگ شریعت خطرہ میں ہے کا جھوٹا دعویٰ کرکے عوام کو اکٹھا کرتے ہیں۔ بھارتیہ صوفی سنت سنگھٹن کے قومی صدر خالد حسین نقوی کے ساتھ میڈیا سے بات چیت میں منصور خان نے مسلم نوجوانوں سے خواہش کی کہ وہ وقف قانون میں ترمیم کی مخالفت کرنے والوں کی باتوں سے گمراہ نہ ہوں۔

کسی کا نام لئے بغیر انہوں نے پھر کہا کہ وقف جائیدادوں کے بے جا استعمال کے ملزمین ترمیم کے خلاف احتجاج کرارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوفی اسلامک بورڈ وقف ترمیمی قانون کی تائید میں عنقریب سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کرے گا۔ غورطلب ہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ جیسی تنظیموں نے نئے قانون کے دستوری جواز کو چیلنج کیا ہے۔ منصور خان نے مطالبہ کیاکہ وقف جائیدادوں کا بے جا استعمال اور فنڈس میں غبن کرنے والے افراد اور تنظیموں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

انہوں نے کہاکہ یہ تحقیقات بھی ہونی چاہئیں کہ کہیں ان فنڈس کا استعمال ملک دشمن سرگرمیوں کے لئے تو نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ میں اس قانون کا اس لئے خیرمقدم کرتا ہوں کہ پچھلے قانون کا 70 سال تک بے جا استعمال ہوا۔ وقف کے پاس 9 لاکھ ایکڑ اراضی ہونے کے باوجود غریب مسلمانوں کو کبھی بھی اس کا فائدہ نہیں ہوا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ وقف جائیدادوں کا فائدہ جیسے وقف کی زمین پر بنے اسکول اور دواخانے بلالحاظ مذہب و ملت ہر شہری کے لئے کھلے ہونے چاہئیں کیونکہ اللہ کے نزدیک سب برابر ہیں۔

گجرات کے ضلع پٹن میں اونجھا کے قریب واقع درگاہ میراں داتار سے جڑے خالد حسین نقوی نے دعویٰ کیا کہ وقف زمینوں پر قبضوں کی سب سے زیادہ مار صوفی مسلمانوں پر پڑی ہے۔ درگاہ میراں داتار کو وقف کردہ زمینیں منظم طریقہ سے وقف مافیا نے چھین لیں۔ پچھلا وقف قانون کوئی کام نہ آسکا۔حل طلب کیسس کا انبار لگ گیا۔ ساری صوفی برادری نئے قانون کی حامی ہے۔

نقوی نے بھی الزام عائد کیا کہ جمعیت اور مسلم پرسنل لا بورڈ عام مسلمانوں کو گمراہ کررہے ہیں۔ ہزاروں کروڑ کی وقف املاک پر مافیا کا کنٹرول ہے۔ وقف اثاثوں سے حاصل ہونے والی آمدنی شاید ہی کبھی مسلم فرقہ کی فلاح و بہبود کے لئے استعمال ہوتی ہے۔ درگاہ میراں داتار کے پاس کبھی 900 ایکڑ اراضی ہوا کرتی تھی جو حکمرانوں اور نوابوں نے دی تھی۔ آج وقف مافیا کے باعث 9 فیٹ زمین بھی نہیں بچی۔ ہم مسلمانوں میں بیداری لانا چاہتے ہیں کہ نیا قانون وقف املاک کے تحفظ کے لئے ہے وقف جائیدادیں چھیننے کے لئے نہیں۔



[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے