12 دنوں سے پاکستان کے قید میں ہے بی ایس ایف جوان، فلیگ میٹنگ بھی بے نتیجہ ثابت
پاکستانی سرحد پر بی ایس ایف روزانہ 2 سے 3 بار سیٹی بجا کر یا جھنڈا دکھا کر پاکستانی رینجرس کو سگنل بھیجتی ہے، کئی بار فلیگ میٹنگ بھی ہو چکی ہے۔ حالانکہ اس کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلا۔
زیر حراست بی ایس ایف جوان
پنجاب کے فیروز پور میں غلطی سے پاکستانی سرحد میں داخل ہونے والے بی ایس ایف جوان پی کے ساہو کو وہاں کے رینجرس نے حراست میں لے رکھا ہے۔ یہ واقعہ 23 اپریل کو اس وقت پیش آیا جب بی ایس ایف جوان 182ویں بٹالین، سرحد کے دروازہ نمبر 208/1 پر تعینات تھے۔ وہ فصل کٹائی کے دوران ہندوستانی کسانوں کی حفاظت پر مامور تھے۔ اب 12 روز یعنی 288 گھنٹے گزر چکے ہیں، پاکستانی رینجرس بی ایس ایف جوان کی رہائی کے متعلق کوئی جواب نہیں دے رہے ہیں۔ جوان کی بحفاظت رہائی کے لیے بی ایس ایف کے ذریعہ مسلسل کوششیں کی جا رہی ہیں۔
پاکستانی سرحد پر بی ایس ایف روزانہ 2 سے 3 بار سیٹی بجا کر یا جھنڈا دکھا کر پاکستانی رینجرس کو سگنل بھیجتی ہے، کئی بار فلیگ میٹنگ بھی ہو چکی ہے۔ جوان کی رہائی کے لیے تمام طرح کی کوششیں کی جا رہی ہیں، حالانکہ اس کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلا۔ ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق فلیگ میٹنگ میں یہ طے پایا کہ جیسے ہی رینجرس کی اعلیٰ قیادت سے ہری جھنڈی ملے گی بی ایس ایف جوان کو چھوڑ دیا جائے گا۔ بی ایس ایف نے اپنے جوان کی رہائی کے لیے کوئی کسر باقی نہیں چھوڑا ہے۔ سرحد پر سیٹی بجا کر پاکستانی رینجرس کو بلانے کی کوشش ہوتی ہے، ایک ہی روز میں کئی بار سیٹی بجانے کے عمل کو دوہرایا جاتا ہے۔
ذرائع کے مطابق بی ایس ایف جوان کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے سفارتی ذرائع سے بھی مدد لینے کی بات سامنے آ رہی ہے۔ بی ایس ایف کے سابق افسران کا کہنا ہے کہ غلطی سے کسی دوسرے ملک کے سرحد میں داخل ہو جانا کوئی بڑا جرم نہیں ہے۔ پہلے بھی فریقین کو ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ کئی بار تو کچھ گھنٹے بعد ہی اور وہ بھی فلیگ میٹنگ میں ہی معاملات حل کر لیے جاتے رہے ہیں۔ اس بار پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان نے پاکستان کے خلاف سخت رویہ اپنایا ہے جس کی وجہ سے بی ایس ایف جوان کی واپسی میں تاخیر ہو رہی ہے۔ حالانکہ پاکستان کو آج نہیں تو کل بی ایس ایف جوان کو واپس کرنا ہی پڑے گا۔
بی ایس ایف کے سابق آئی جی بی این شرما کا کہنا ہے کہ ’’ایسے معاملے کمانڈنٹ کی سطح پر حل کر لیے جاتے ہیں۔ کئی بار تو کچھ گھنٹوں میں ہی جوان واپس آ جاتے ہیں، بشرطیکہ کوئی مجرمانہ ارادہ نہ ہو۔ حراست میں جوان سے پوچھ تاچھ کی جاتی ہے۔ اگر سی او کی سطح پر معاملہ حل نہیں ہوتا ہے تو ڈی آئی جی سطح پر بات چیت کی جاتی ہے۔ اس کے بعد آئی جی سطح پر بات ہوتی ہے۔‘‘
بہرحال پاکستان بی ایس ایف جوان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا، کیونکہ اس نے خود قبول کیا ہے کہ جوان اس کے قبضہ میں ہے۔ یہی نہیں پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ بی ایس ایف جوان کو مکمل تحفظ فراہم کرے۔ اب وہ کوئی ایسی چال بھی نہیں چل سکتا کہ جوان نے بھاگنے کی کوشش کی تو ہم نے اسے نقصان پہنچا دیا۔ ان لوگوں کو ہر وقت جوان پر نظر رکھنی ہوگی، اگر جوان خود کو نقصان پہنچاتا ہے تو بھی اس کا ذمہ دار پاکستان ہی ہوگا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔