مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے توسیع پسندانہ عزائم کو دہراتے ہوئے ایک بار پھر گرین لینڈ کو فوجی طاقت کے استعمال کی دھمکی دی ہے۔
انہوں نے این بی سی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے فوجی آپشن کے استعمال کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا: "میں اسے مسترد نہیں کرتا ہوں، میں یہ نہیں کہہ رہا کہ ایسا کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں، لیکن میں کسی بھی آپشن کو مسترد نہیں کر رہا ہوں۔
ٹرمپ نے ڈنمارک میں واقع گرین لینڈ کے خود مختار جزیرے کے بارے میں دعویٰ کیا کہ یہ”بین الاقوامی سلامتی” کے لیے اہم اور ضروری ہے
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں گرین لینڈ کی اشد ضرورت ہے وہاں بہت کم آبادی ہے جس کا ہم خیال رکھیں گے۔
ٹرمپ نے اس سال جنوری میں اپنی وائٹ ہاؤس واپسی کے بعد ڈنمارک کی طرف سے وسیع پیمانے پر مخالفت کے باوجود گرین لینڈ کو حاصل کرنے کی اپنی خواہش کا مسلسل اظہار کیا ہے۔
گرین لینڈ 18ویں صدی سے ڈنمارک کی بادشاہی کا حصہ اور 1979 سے خود مختار ہے۔ آرکٹک اور بحر اوقیانوس کے درمیان واقع یہ جزیرہ معدنی وسائل سے مالا مال ہے اور ایک تزویراتی خطے میں واقع ہے۔ ڈنمارک اور گرین لینڈ دونوں نے فروخت کی کسی بھی پیشکش کو مسترد کر دیا ہے۔
جنوری میں کیے گئے ایک سروے کے مطابق خطے کے 85 فیصد لوگ امریکہ میں شامل ہونے کی مخالفت کرتے ہیں۔
گرین لینڈ کے منتخب وزیر اعظم جینس فریڈرک نیلسن نے مارچ میں یورپیوں سے جزیرے کے ساتھ کھڑے ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ گرین لینڈ فروخت کے لیے نہیں ہے۔