پاکستان کی مشکلات میں مزید ہوگا اضافہ، ہندوستان نے ’کشن گنگا پروجیکٹ‘ سے بھی پانی کا بہاؤ کم کرنے کی تیاری شروع کی

پاکستان کی مشکلات میں مزید ہوگا اضافہ، ہندوستان نے ’کشن گنگا پروجیکٹ‘ سے بھی پانی کا بہاؤ کم کرنے کی تیاری شروع کی

4 اہم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ پاکل دول (1000 میگاواٹ)، کرو (624 میگاواٹ)، کوار (540 میگاواٹ) اور رتلے (850 میگاواٹ) چناب ندی اور اس کی معاون ندیوں پر زیر تعمیر ہیں اور 28-2027 تک مکمل ہونے کا امکان ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div><div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

ہندوستان نے ہفتہ کو پاکستان کے ذریعہ زمین سے زمین پر مار کرنے والی بیلسٹک میزائل کے تجربہ کے کچھ گھنٹوں بعد ہی چناب ندی پر واقع بگلیہار ڈیم سے پاکستان کو پانی کی سپلائی روک دی تھی۔ اب مزید ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے جہلم پر واقع کشن گنگا پروجیکٹ سے پانی کا بہاؤ کم کرنے کی تیاری بھی ہندوستان نے شروع کر دی ہے۔ حکومت نے ’پڑوسی ملک کو ایک بوند بھی نہیں دیں گے‘ کے قرارداد کے تحت یہ قدم اٹھایا ہے۔

ہفتہ بھر کی میٹنگ اور ہائیڈرولوجی ٹیسٹ کے بعد بگلیہار ڈیم میں ڈی-سلٹنگ (گاد نکالنے) کا عمل شروع کر دیا گیا اور سلائس گیٹس کو بند کر دیا گیا، جس کی وجہ سے پاکستان کی جانب پانی کا بہاؤ 90 فیصد تک کم ہو چکا ہے۔ یہ عمل اب کشن گنگا پروجیکٹ پر بھی نافذ ہوگا۔ ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق بگلیہار ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے دروازے بند کر دیے گئے ہیں۔ آبی ذخائر کی ڈی-سیلٹنگ کے بعد اسے دوبارہ بھرنے کا عمل ہفتہ سے شروع ہو گئی ہے۔

کشن گنگا پروجیکٹ جو گریز ویلی میں واقع ہے اور جموں و کشمیر کے شمال مغربی ہمالیائی علاقے میں پہلا میگا ہائیڈرو پاور پروجیکٹ ہے، اب اسے وسیع پیمانے پر دیکھ ریکھ کے لیے بند کیا جائے گا اور اس سے پاکستان کی جانب پانی کا بہاؤ پوری طرح روک دیا جائے گا۔ پاکستان نے ان دونوں ڈیموں کے ڈیزائن پر اعتراض کیا ہے۔ وزارت برائے آبی قوت نے ہفتہ کو وزارت داخلہ کو مطلع کیا کہ سندھو سے منسلک ندیوں سے شمالی ہند میں پانی کی سپلائی میں اضافے کے لیے کئی قدم اٹھائے جا رہے ہیں۔ تقریباً 50 این ایچ پی سی انجنیئر جموں و کشمیر میں ان مہموں کی نگرانی کے لیے تعینات کیے گئے ہیں۔ 4 اہم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ پاکل دول (1000 میگاواٹ) کرو (624 میگاواٹ)، کوار (540 میگاواٹ) اور رتلے (850 میگاواٹ) چناب ندی اور اس کی معاون ندیوں پر زیر تعمیر ہیں اور 28-2027 تک ان کے مکمل ہونے کا امکان ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکل دول، کیرو اور کوار پروجیکٹوں کی سنگ بنیاد 19 مئی 2018، 3 فروری 2019 اور 22 اپریل 2022 کو رکھی تھی۔ اب تک ان پروجیکٹوں کی تازہ صورتحال اس طرح ہے: پاکل دول 66 فیصد، کیرو 55 فیصد، کوار 19 فیصد اور رتلے 21 فیصد ہے۔ رتلے پروجیکٹ پر ایک ’کاپر ڈیم‘ (ڈیم سے پہلے کا ڈھانچہ) کا کام بھی تقریباً مکل ہو چکا ہے اور اسے نومبر 2028 تک مکمل کرنے کا ہدف ہے۔

قابل ذکر ہے کہ پاکستان نے پہلے بھی رتلے اور کشن گنگا پروجیکٹوں پر اعتراض کیا تھا۔ جون 2024 میں ایک 5 رکنی پاکستانی وفد نے عالمی بینک کے جانب سے مقرر کردہ ایک غیر جانبدار ماہر مشیل لونی کے ساتھ مل کر رتلے پروجیکٹ کا معائنہ کیا تھا۔ یہ چاروں پروجیکٹ مجموعی طور پر 3014 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ہر سال ایک اندازے کے مطابق 10541 ملین یونٹ بجلی پیدا کریں گی۔ واضح ہو کہ جموں و کشمیر میں کُل 18000 میگاواٹ ہائیڈرو پاور کی پیداوار کی امید ہے، جس میں صرف چناب بیسن میں 11283 میگاواٹ  صلاحیت کی نشاندہی ہو چکی ہے۔ حالانکہ اب تک کل ممکنہ صلاحیت کا صرف 23.81 فیصد ہی استعمال میں لایا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے