مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا ہے کہ ایران-امریکہ مذاکرات میں وقفے کا فیصلہ عمان کی تجویز اور فریقین کے باہمی اتفاق سے کیا گیا۔
انہوں نے امریکی حکام کے درمیان اختلافات اور ان کے متضاد بیانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے لیے صرف امریکی مذاکراتی وفد کا سرکاری اور باضابطہ مؤقف اہمیت رکھتا ہے۔
مہر نیوز کے نامہ نگار کے سوال کے جواب میں بقائی نے کہا کہ مذاکرات کو معطل کرنے کا فیصلہ عمان کی بطور ثالث تجویز اور تینوں ممالک کے باہمی اتفاق سے کیا گیا۔ ہم نے اس حوالے سے مختلف خبریں سنی ہیں۔ امریکہ کے اندر اور بیرون ملک، خاص طور پر صہیونی حکومت کے زیرِ اثر جنگ پسند اور سفارت کاری مخالف عناصر نے حالیہ ہفتوں میں مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے غیرمعمولی کوششیں کیں۔ تاہم ہمارے لیے صرف اور صرف امریکی مذاکراتی ٹیم کا سرکاری مؤقف اہم ہے۔ وہ اپنی صفوں میں کس طرح ہم آہنگی پیدا کرتے ہیں اور کیسے ایک معقول، منطقی اور حقیقت پسندانہ مؤقف اختیار کرتے ہیں، یہ ان کا داخلی مسئلہ ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ جہاں تک ایران کا تعلق ہے، ہمارا مؤقف گزشتہ 20 برس سے واضح، مستقل اور غیر متزلزل رہا ہے۔ ہم ہمیشہ اپنے پرامن ایٹمی پروگرام پر زور دیتے آئے ہیں، اور ان موضوعات پر اعتماد سازی کے لیے تیار رہے ہیں جن پر مخالف فریق یا تو بے بنیاد یا جزوی بنیادوں پر اعتراضات کرتے رہے ہیں۔
انہوں نے جوہری توانائی کے بارے میں دوٹوک انداز میں ایران کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔