مہر نیوز ایجنسی کے مطابق، من کی حکومت نے واشنگٹن کی ملک کے خلاف مسلسل جارحیت اور عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے جواب میں امریکی خام تیل پر بڑے پیمانے پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس ملک کے ہیومینٹیرین آپریشنز کوآرڈینیشن سینٹر (ایچ او سی سی) نے ہفتے کے روز ایک پریس بیان میں کہا کہ امریکہ مخالف پابندیاں 17 مئی سے نافذ العمل ہوں گی۔
مذکورہ ادارے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے کہا کہ یہ پابندیاں اس لیے لگائی گئی ہیں کیونکہ "امریکی دشمن” یمن کے مختلف صوبوں پر حملے جاری رکھے ہوئے ہے، جس میں عام شہریوں اور شہری اشیاء کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت سینکڑوں افراد شہید اور زخمی ہو گئے ہیں۔
اس بیان میں کہا گیا ہے: امریکی بندرگاہوں سے خام تیل (HS Code 2709.00) کی برآمد، منتقلی اور خرید یا فروخت پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
یمنی حکومت نے زور دیا ہے کہ امریکی خام تیل کی بحیرہ احمر کے راستے براہ راست یا بالواسطہ منتقلی پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
یمنی ایچ او سی سی کے سربراہ نے خبردار کیا کہ تیل کی برآمد پر نئی پابندی کی خلاف ورزی کرنے والی کمپنیوں کو یمن کے خلاف جارحیت کرنے والوں کی فہرست میں شامل کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایسی کمپنیوں کے ملکیتی یا زیر انتظام جہازوں کو بحیرہ احمر، باب المندب، خلیج عدن، بحیرہ عرب اور بحر ہند سمیت اہم علاقائی پانیوں سے گزرنے سے نہیں دیا جائے گا۔
پریس بیان میں مزید کہا گیا کہ انسانی ہمدردی کے مقاصد کے لیے یا یمنی حکومت کو درخواست جمع کر کے امریکی پالیسیوں کی مخالفت کرنے والے ممالک اور کمپنیوں کے لیے استثنیٰ پر غور کیا جائے گا۔