ذات پر مبنی مردم شماری: ’ہندوستان ترقی نہیں کر سکتا اگر اس کے 90 فیصد لوگوں کو نظر انداز کیا جائے‘، راہل گاندھی

راہل گاندھی نے کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری کو میں نے حقیقت کا پتہ لگانا بتایا تھا، لیکن بی جے پی یہی کہتی رہی کہ ذات پر مبنی مردم شماری لوگوں کی تقسیم ہے۔


راہل گاندھی / آئی اے این ایس
مرکزی حکومت کے ذریعہ ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کے فیصلے پر کانگریس کے سرکردہ لیڈران لگاتار اپنی خوشی ظاہر کر رہے ہیں۔ مرکز کے اس فیصلے کو خاص طور سے کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی کی جیت قرار دیا جا رہا ہے۔ راہل گاندھی نے بھی اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اپنے بیانات میں اسے وقت کی ضرورت قرار دیا ہے۔ آج ایک بار پھر انھوں نے اس معاملے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ذات پر مبنی مردم شماری (ملک کی) ترقی کے ایک نئے نمونے کی طرف پہلا قدم ہے۔‘‘
لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر یہ تبصرہ کیا ہے۔ انھوں نے اس پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’بی جے پی نے ذات پر مبنی مردم شماری کو تقسیم قرار دیا۔ میں نے اسے حقیقت سے روشناس کرانے والا بتایا تھا۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’برسوں تک ہم نے اس (ذات پر مبنی مردم شماری) کے لیے جدوجہد کی۔ یہ حقیقت ہے کہ ہندوستان ترقی نہیں کر سکتا اگر اس کے 90 فیصد لوگوں کو نظر انداز کر دیا جائے۔ آج وزیر اعظم اور حکومت بالآخر عوام کی مرضی سننے پر مجبور ہوئے۔‘‘
دوسری طرف کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے ہفتہ کے روز کرناٹک کے کلبرگی میں ذات پر مبنی مردم شماری سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’’میں نے اس ذات پر مبنی مردم شماری کے بارے میں 2 سال قبل خط لکھا تھا، جس کی کاپی میں نے میڈیا کو بھی دی تھی۔ جب راہل گاندھی اور کانگریس کے دوسرے لیڈران ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ کر رہے تھے، تب کئی مرکزی وزیر کہہ رہے تھے کہ کانگریس سماج کو توڑنا چاہتی ہے، تفریق پھیلانا چاہتی ہے۔ لیکن اب انھوں نے یہ بات مان لی ہے۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’مجھے نہیں معلوم کہ اس کے پیچھے ان کا (حکومت کا) کیا مقصد ہے؟ لیکن مجھے خوشی ہے کہ ہمارا مطالبہ پورا ہو گیا ہے۔ اب ہم چاہتے ہیں کہ ذات پر مبنی مردم شماری مناسب طریقے سے ہو اور سماج کے سبھی طبقات کے صحیح نمبرات ہر طرح سے سامنے آئیں، تاکہ ہر طبقہ کے لیے مناسب منصوبہ بنایا جا سکے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔