مہر نیوز ایجنسی کے مطابق، خطے کے باخبر سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ تحریر الشام کے سرغنہ ابو محمد الجولانی کی قیادت میں دہشت گردوں کے ہاتھوں بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد شام کو ایک خطرناک منصوبے کا سامنا ہے جو اب کئی مراحل سے گزر چکا ہے۔
یہ منصوبہ شام کی سابق حکومت (بشار الاسد) کے زوال کے ساتھ ہی امریکہ، صیہونی حکومت اور ترکی کی مدد سے شروع کیا گیا۔
منصوبے کے تحت شام کے ساحلی علاقوں (علوی اکثریتی علاقوں) میں قتل عام کیا گیا اور اس سے پہلے مشرقی شام میں کرد ملیشیا کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔
حال ہی میں پیغمبر اسلام (ص) کی توہین کے بہانے دروز آبادی والے علاقوں پر حملے ہوچکے ہیں۔ تاہم، جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ شام میں افراتفری پھیلانے کا ایک منصوبہ ہے، جسے اس ملک میں دہشت گرد گروہوں کی شمولیت اور شام میں سیاسی اور فوجی اثر و رسوخ رکھنے والی علاقائی طاقتوں کے معاہدے کے ساتھ آگے بڑھایا جا رہا ہے۔
اس مذموم منصوبے کا حتمی ہدف شام کے حصے بخرے کرکے کئی چھوٹے علاقوں میں تقسیم کرنا ہے تاکہ ملک کو کمزور کر کے اس پر بیرونی ڈکٹیشن مسلط کی جا سکے۔
باخبر ذرائع نے خبردار کیا کہ شام کو خانہ جنگی میں گھسیٹنے کے پورے خطے بالخصوص لبنان، فلسطین، اردن اور عراق کے لیے بڑے فوجی، سیکورٹی اور سیاسی نتائج ہوں گے۔