حیدرآباد: مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤس نامپلی کے خطیب و امام، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے کہا ہے کہ حج صرف عبادت نہیں بلکہ امت مسلمہ کی روحانی، فکری اور اقتصادی طاقت کا ایک عظیم الشان مظہر ہے۔ انہوں نے بیت اللہ شریف اور مناسک حج کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ مقامات اللہ تعالیٰ کی روشن نشانیاں ہیں، جن کا ذکر قرآن کریم میں کیا گیا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ خانہ کعبہ کو زمین پر سب سے پہلا مرکز عبادت بنایا گیا، جس کی طرف رخ کرکے دنیا بھر کے مسلمان نماز ادا کرتے ہیں۔ خانہ کعبہ، مقام ابراہیم، حجر اسود، صفا و مروہ، آبِ زمزم، میدان عرفات، مزدلفہ اور منیٰ جیسے مقامات شعائر اللہ میں شامل ہیں اور ان کی تعظیم تقویٰ قلبی کی علامت ہے۔
مولانا صابر پاشاہ نے بتایا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اعلان حج پر لبیک کہنے والی ارواح ہی آج اس مقدس سفر پر روانہ ہوتی ہیں۔ قرآن میں بیت اللہ کے قیام کو انسانیت کے لیے "مرکز ہدایت” اور "جائے امن” قرار دیا گیا ہے۔ حج کا مقصد صرف عبادت اور زیارت نہیں بلکہ امت کے اجتماعی شعور، وحدت، اور عالمی رہنمائی کا ذریعہ بننا بھی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ حج کے دوسرے اہم مقصد "ھدی للعلمین” (تمام جہانوں کے لیے ہدایت) کو حاصل کرنے کے لیے امت کو میدان عرفات سے ہر سال ایسا خطبہ دینا ہوگا جو خطبہ حجۃ الوداع کی روح کا عکاس ہو۔ ایسا خطبہ جو دنیا بھر کے مظلوموں، مقہوروں، اور محروموں کی ترجمانی کرے اور عالم انسانیت کے لیے امن، عدل اور خیرخواہی کا پیغام لے کر آئے۔
مولانا نے کہا کہ حج کی ادائیگی کے دوران تجارت کی اجازت قرآن سے ثابت ہے، جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت میں آیا ہے۔ اسلام ایک متوازن زندگی کا درس دیتا ہے جس میں عبادت اور دنیاوی ضرورتیں دونوں شامل ہیں۔ لہٰذا حج کے دوران بھی امت مسلمہ کو معاشی سرگرمیوں سے نہ صرف روکا نہیں گیا بلکہ ترغیب دی گئی ہے کہ وہ اللہ کے فضل کو تلاش کریں۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ حج کو ایک مکمل روحانی، فکری، اور اقتصادی تحریک کے طور پر اپنانا امت کی ذمہ داری ہے۔ اس سفر کو امت کے اتحاد، اسلام کی اصل تعلیمات کے فروغ، اور معاشرتی خرابیوں کے خاتمے کا ذریعہ بنایا جانا چاہیے تاکہ ہمارا حج، "حج مبرور” کے مقام پر فائز ہو سکے۔
مولانا صابر پاشاہ نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کو حج کے حقیقی مقاصد کو سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔