علامہ اقبال ؒ ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے، ایران میں اقبال کانفرنس سے مقررین کا خطاب

علامہ اقبال ؒ ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے، ایران میں اقبال کانفرنس سے مقررین کا خطاب

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران میں اسلامی انقلاب کے آرٹ سینٹر میں علامہ اقبال لاہوری کی یاد میں ایک کانفرنس منعقد ہوئی جس میں اقبالیات کے ایرانی و پاکستانی ماہرین اور شعراء نے شرکت کی۔ 

کانفرنس کے آغاز میں آرٹ کلچر کے ڈپٹی ڈائریکٹر سعید لشگری نے اقبال کی شخصیت کی اہمیت اور ان کے ثقافتی اثرات پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے حاضرین کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ یہ اجلاس 2016 میں علامہ اقبال کی شخصیت سے قشنائی کے مقصد سے منعقد ہوا تھا اور آج اس عظیم مفکر کی شخصیت کے مختلف پہلووں کو پرکھنے کا ایک اچھا موقع ہے۔

لشکری ​​نے علامہ اقبال کے ثقافتی کردار پر زور دیتے ہوئے کہا: "ان کی شخصیت ایران اور پاکستان کے درمیان ثقافتی پل کی حیثیت رکھتی ہے اور آج اقبال لاہوری کی شناخت پر زیادہ توجہ دی جانی چاہیے۔

 انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ "اقبال کو معاشرے میں مزید متعارف کرانے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ تعاون ضروری ہے اور آرٹس سینٹر اس راہ کو ہموار کرنے کے لیے تیار ہے۔”

ہمہ گیر شخصیت

فارسی ادب کے پروفیسر محمد بقائی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اقبال کی ہمہ جہت شخصیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اقبال کئی شخصیتوں کے مالک ایک عظیم انسان کا نام ہے اور ان کی شخصیت کے تمام پہلووں کی شناخت ضروری ہے جس کے لئے مختلف ماہرین کی ضرورت ہے، اور اس وجہ سے، کسی ایک شخص کو مکمل طور پر اقبالیات کے ماہر کے طور پر متعارف نہیں کرایا جا سکتا۔ 

بقائی نے مزید کہا کہ علامہ اقبال فارسی اور اردو ادب، فلسفہ، قرآنی علوم، قانون، سماجیات اور تاریخ  جیسے مختلف شعبوں میں ماہر تھے اور کوئی بھی ان تمام جہتوں کو یکجا نہیں کرسکتا۔

اقبال کی شخصیت کی درست شناخت کا فقدان

   انہوں نے معاشرے میں اقبال کی صحیح پہچان نہ ہونے کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے ہم انہیں معاشرے میں صحیح طریقے سے متعارف نہیں کرا سکے جس کی دلیل یہ ہے کہ اگر یہ کانفرنس کسی اور کے بارے میں منعقد کی جاتی تو سڑکیں لوگوں سے کچھا کچھ بھر جاتیں۔

 تاریخی شخصیت

 پروفیسر بقائی نے اقبال کی شخصیت کے تاریخی پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ علامہ اقبال لاہوری ایک تاریخ شناس دانشور تھے جنہوں نے نہ صرف تاریخ کو قلمبند کیا بلکہ اس کا تجزیہ بھی کیا۔

 انہوں نے مزید کہا کہ اقبال نے سوویت یونین کے انہدام، ترکی کی پوزیشن کے مضبوط ہونے، یورپی یونین کی تشکیل، اور یہاں تک کہ چاند پر انسانوں کی موجودگی جیسی پیشین گوئیاں کی تھیں۔

 بقائی نے کہا کہ اقبال ایک فلسفیانہ نظام کے حامل مفکر ہیں اور یہ خطاب آپ نطشے جیسے فلسفیوں کو نہیں دے سکتے، اقبال مابعد الطبیعاتی فلسفے کو  انسانی اور زمینی سطح پر لاکر  خاص طور پر مغربی عملیت پسندی کو مشرقی اور اسلامی شکل میں پیش کرتے ہیں۔

[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے