"شربتِ جہاد” بیان پر دہلی ہائی کورٹ کا اظہار برہمی ،بابا رام دیو کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم

"شربتِ جہاد” بیان پر دہلی ہائی کورٹ کا اظہار برہمی ،بابا رام دیو کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم

نئی دہلی: روح افزا کے خلاف متنازعہ ریمارکس پر یوگا گرو بابا رام دیو کو دہلی ہائی کورٹ کی سخت سرزنش کا سامنا کرنا پڑا۔ عدالت نے انھیں عدالت میں ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے واضح کیا کہ اگر وہ تعاون نہیں کریں گے تو توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی۔ عدالت نے ان کے ریمارکس کو نہ صرف ناقابل قبول بلکہ عدالتی ضمیر کو جھنجھوڑنے والا قرار دیا ہے۔

واضح رہے کہ بابا رام دیو نے ایک ویڈیو میں ہمدرد دواخانہ کے مشہور شربت روح افزا کو "شربتِ جہاد” قرار دیتے ہوئے یہ دعویٰ کیا تھا کہ ہمدرد اپنی کمائی سے "مساجد اور مدارس” تعمیر کرتا ہے، جب کہ ان کی کمپنی پتنجلی، گُروکل، آچاریہ کُلم اور بھارتیہ شکشا بورڈ کو فروغ دیتی ہے۔

عدالت میں سماعت کے دوران جسٹس امِت بنسل نے واضح طور پر کہا کہ یہ بیان نہایت حساس نوعیت کا ہے اور سماج میں مذہبی تفریق پیدا کرنے والا ہے۔ انہوں نے کہا، "یہ تبصرہ ہماری عدالت کی روح کو ہلا دینے والا ہے، اور اس قسم کی زبان ناقابل برداشت ہے۔”

عدالت نے بابا رام دیو کو حکم دیا تھا کہ وہ ایک حلف نامہ داخل کریں اور اس میں یقین دہانی کروائیں کہ آئندہ وہ ہمدرد کے خلاف کوئی قابلِ اعتراض بیان یا اشتہار نہیں دیں گے۔ تاہم، دی گئی مہلت کے باوجود وہ نہ تو حلف نامہ جمع کروا سکے اور نہ ہی یکم مئی کو عدالت میں پیش ہوئے، جس پر عدالت نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔

3 اپریل کو بابا رام دیو نے پتنجلی کے گلاب شربت کی تشہیر کرتے ہوئے ایک متنازع ویڈیو جاری کیا، جس میں انہوں نے کہا:

"ہم دیش کو آچاریہ کلَم اور گُروکل دینا چاہتے ہیں، جبکہ یہ روح افزا پینے والوں کا پیسہ مسجد و مدرسوں میں جاتا ہے۔ یہ شربت نہیں شربتِ جہاد ہے!”۔ اس ویڈیو میں انہوں نے ’لو جہاد‘، ’ووٹ جہاد‘ جیسے الفاظ کا استعمال بھی کیا، جس پر ملک بھر میں شدید ردعمل سامنے آیا۔

اس متنازعہ ویڈیو سے ہمدرد دواخانہ نے خود کو مجروح محسوس کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ ان کا مؤقف تھا کہ یہ بیان ان کی نیک نامی، کاروبار اور مذہبی ہم آہنگی کو متاثر کرتا ہے۔ عدالت نے ابتدائی سماعت میں بابا رام دیو کے بیان کو اشتعال انگیز اور فرقہ وارانہ قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیا تھا۔

عدالت نے آئندہ سماعت کی تاریخ کا اعلان کرتے ہوئے بابا رام دیو کو پیش ہونے کا حکم برقرار رکھا ہے۔ قانونی ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر آئندہ سماعت میں بھی وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے تو ان پر توہین عدالت کی کارروائی یقینی ہے۔



[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے