جنوبی کوریا کے کارگزار صدر ہان ڈک سو نے دیا استعفیٰ، صدارتی انتخاب میں پیش کریں گے دعویداری

جنوبی کوریا کے کارگزار صدر ہان ڈک سو نے دیا استعفیٰ، صدارتی انتخاب میں پیش کریں گے دعویداری

ہان نے ٹیلی ویژن پر دیے گئے بیان میں کہا کہ انھوں نے ملک کے لیے ایک بڑی ذمہ داری اٹھانے کے مقصد سے عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جنوبی کوریائی میڈیا کے مطابق ہان جمعہ کو صدارتی مہم شروع کریں گے۔

<div class="paragraphs"><p>ہان ڈک سو، تصویر سوشل میڈیا</p></div><div class="paragraphs"><p>ہان ڈک سو، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

ہان ڈک سو، تصویر سوشل میڈیا

user

جنوبی کوریا میں سیاسی ہلچل بڑھی ہوئی ہے۔ اس درمیان ملک کے کارگزار صدر ہان ڈک سو نے جمعرات کو استعفیٰ دینے کا اعلان کر دیا۔ جنوبی کوریا میں آئندہ ماہ صدارتی انتخاب ہونا ہے۔ ایسی خبریں پہلے سے ہی سامنے آ رہی تھیں کہ ہان ڈک سو صدارتی انتخاب میں دعویداری پیش کر سکتے ہیں، لیکن ان کے اچانک استعفیٰ نے سبھی کو حیران کر دیا ہے۔

ہان ڈک سو نے ٹیلی ویزن پر ایک بیان دیا ہے جس میں کہا ہے کہ انھوں نے ملک کے لیے ایک بڑی ذمہ داری اٹھانے کے مقصد سے عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔ جنوبی کوریائی میڈیا کے مطابق ہان جمعہ کے روز آفیشیل طور پر اپنی صدارتی مہم شروع کریں گے۔ ہان کو سابق صدر یون سُک یول نے ملک کا وزیر اعظم مقرر کیا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ یول کو عہدہ سے دستبردار کر دیا گیا تھا، جس کے سبب صدارتی عہدہ کے لیے ضمنی انتخاب ہونے والا ہے۔ یول کے گزشتہ سال 3 دسمبر کو مارشل لاء نافذ کرنے کے بعد سے پھیلی بدانتظامی کے سبب اہم قدامت پسند پارٹی پیپلز پاور پارٹی کو لوگوں کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس وجہ سے ہان کو پارٹی کی طرف سے صدارتی عہدہ کے لیے اہم دعویدار کی شکل میں دیکھا جا رہا ہے۔ مبصرین کے مطابق ایسا امکان ہے کہ ہان صدارتی عہدہ کی دوڑ میں آگے چل رہے لی جے-میانگ کے خلاف مہم شروع کرنے کے لیے پیپلز پاور پارٹی کے ساتھ اتحاد کر لیں گے۔

آئندہ ماہ ہونے والا صدارتی انتخاب گزشتہ سال ہوئی تختہ پلٹ کی کوشش کے بعد ہو رہے ہیں۔ تختہ پلٹ کے بعد سے ملک میں عدم استحکام دیکھنے کو مل رہا ہے۔ 3 دسمبر 2024 کو جنوبی کوریا کے صدر یون سُک یول نے ٹیلی ویزن پر خطاب کے دوران مارشل لاء کا اعلان کیا تھا۔ اسے وہاں کی حکومت نے ناکامیاب کر دیا۔ یون سُک یول کے اس قدم کے بعد ملک میں ان کے خلاف ماحول بن گیا تھا اور انھیں عہدہ سے ہٹا دیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے