مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، صہیونی حکومت کی جانب سے غزہ کے محاصرے میں شدت کی وجہ سے امدادی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہورہی ہیں۔
فلسطین میں اقوام متحدہ کی شاخ آنروا نے کہا ہے کہ صہیونی حکومت امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے سے روک رہی ہے۔ امدادی ٹرک اہم اور ضروری سامان لے کر غزہ کے باہر رکے ہوئے ہیں کیونکہ اسرائیلی ناکہ بندی کی وجہ سے ان کا داخلہ ممکن نہیں ہے۔
ادارے نے خبردار کیا ہے کہ اگر سرحدی راستے فوری طور پر نہ کھولے گئے تو تقریبا 10 لاکھ فلسطینی بچوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ جائیں گی کیونکہ وہ مکمل طور پر ان امدادی اشیاء پر انحصار کرتے ہیں۔
آنروا نے مزید بتایا کہ غزہ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق وہاں بعض فلسطینی خاندان بھوک کی وجہ سے جو کچھ میسر ہے، کھانے اور بطور خوراک استعمال کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں خواہ مضر صحت اور خطرناک ہی کیوں نہ ہوں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خوراک کی شدید قلت اور امدادی سامان کی فراہمی میں رکاوٹوں نے غزہ میں بحران کو نہایت سنگین بنادیا ہے۔
آنروا کے مطابق غزہ کے عوام کی ضروریات روز بروز بڑھتی جارہی ہیں اس لیے فوری طور پر انسانی امداد کی فراہمی بحال کی جانی چاہیے۔
بین الاقوامی اداروں کے مطابق، گزشتہ دو ماہ سے غزہ میں کوئی انسانی امداد داخل نہیں ہو سکی، جس کے باعث یہ چھوٹا سا علاقہ اپنی تاریخ کے بدترین بحران سے دوچار ہے۔